ضرورت نینو کی ہوتی ہے در سے بام سے پہلے
ضرورت نینو کی ہوتی ہے در سے بام سے پہلے
محبت روح کرتی ہے سدا اجسام سے پہلے
مکمل ہو یہ چاہت بھی نہ ہو کہرام بھی کوئی
خدا ہم کو ملے منزل یہاں ایام سے پہلے
دیار غیر میں ہم کو ستاتی یاد ماضی کی
تڑپتا دل مرا کنج قفس میں شام سے پہلے
نہ کانٹوں کی حکومت ہو نہ خنجر ہو کسی کے ہاتھ
تمنا ہے نظارا ہو یہی انجام سے پہلے
تراشا تھا رباعی کو بہت لوگوں نے پہلے بھی
نہ تھی اس میں کبھی زینت مگر خیام سے پہلے
نکل کر جب چلی وہ تو اسے ماں نے ہدایت دی
کہ واپس لوٹنا بیٹی تو گھر پر شام سے پہلے
ہوں نسل میرؔ سے مجھ کو سخن کے ہیں ادب معلوم
سدا لوں نام غالبؔ کا کسی بھی نام سے پہلے
دھڑکتا دل ہمارا ہے نہ قاصد اب تلک آیا
محبت مٹ نہ جائے یہ ترے پیغام سے پہلے
مجھے دشمن نہ سمجھو تم میں سچا دوست ہوں میناؔ
ذرا کچھ پوچھ تو لیتے خیال خام سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.