ضرورتوں کا تماشہ نہیں بناؤں گا
ضرورتوں کا تماشہ نہیں بناؤں گا
میں اپنے ہاتھ کو کاسہ نہیں بناؤں گا
میں ننگے پیر پھروں گا جہان بھر میں مگر
کسی کی کھال سے جوتا نہیں بناؤں گا
ریاض کرتے ہوئے تھک نہ جائے یہ بچہ
میں گنتیوں سے پہاڑا نہیں بناؤں گا
اگر میں راہ سیاست میں پاؤں رکھوں گا
اسے کمانے کا دھندا نہیں بناؤں گا
ملے نہ مجھ کو بجا دام میری محنت کا
میں ساڑی کے لیے گوٹا نہیں بناؤں گا
گئے ہیں جب سے یہاں جیل میں کئی بابا
مڑھی بناؤں گا ڈیرا نہیں بناؤں گا
پھر اس کے بعد نہ ڈوبے گی چاندنی میری
میں باتھ ٹب کبھی گہرا نہیں بناؤں گا
نہیں ہے ابر یہاں اعتبار کے قابل
میں اس مکان کو کچا نہیں بناؤں گا
کروں گا پیار میں اس خوش جمال پیکر کو
پر اپنی آنکھوں میں خاکہ نہیں بناؤں گا
تمہارے غم کو پرویا کروں گا غزلوں میں
میں اپنی آنکھ میں دریا نہیں بناؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.