ضروری شے تھی مگر ہاتھ ہی نہیں آئی
ضروری شے تھی مگر ہاتھ ہی نہیں آئی
ہماری سمت کبھی زندگی نہیں آئی
ستم نہیں کہ ہمیں خواب نے رکھا محروم
ستم تو یہ کہ ہمیں نیند بھی نہیں آئی
پرانا دوست ملا پر ملا غرور کے ساتھ
کہ چاند آیا مگر چاندنی نہیں آئی
ہم اپنے کرب تو لفظوں میں باندھ سکتے ہیں
مگر وہ لوگ جنہیں شاعری نہیں آئی
وہ ایک بات جسے بولنے کو مرتے تھے
وہ ایک بات ہمیں بولنی نہیں آئی
غموں کا شکر کہ یہ ساتھ تو رہیں تا عمر
خوشی کا کیا کبھی آئی کبھی نہیں آئی
کسی نے چھپ کے کہیں تو بہائے ہیں آنسو
شدید دھوپ میں یوں ہی نمی نہیں آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.