ضو بار اسی سمت ہوئے شمس و قمر بھی
ضو بار اسی سمت ہوئے شمس و قمر بھی
اس شوخ نے پھیرا رخ پر نور جدھر بھی
مٹتی ہے کہیں دل سے شب غم کی سیاہی
ہوتی ہے کہیں ہجر کے ماروں کی سحر بھی
ہیں دونوں جہاں ایک ہی تنویر کے پرتو
ہے ایک ہی جلوہ جو ادھر بھی ہے ادھر بھی
نکلی تھی ترے جلوۂ رنگیں کی خبر کو
گم ہو کے وہیں رہ گئی کمبخت نظر بھی
ہوتی ہی نہیں صبح نکھرتا ہی نہیں نور
ہے ڈوبی ہوئی شب کی سیاہی میں سحر بھی
کچھ ان کی حسیں یاد کی شمعیں تھیں فروزاں
کچھ نور فشاں دل میں رہا داغ جگر بھی
سمجھیں نہ جلیسؔ آپ ہمیں ہیچ کہ ہم میں
ہیں عیب ہزاروں تو ہزاروں ہیں ہنر بھی
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 102)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.