ضو فشانی کا حوالہ نہیں ہونے والا
ضو فشانی کا حوالہ نہیں ہونے والا
شب میں جگنو سے اجالا نہیں ہونے والا
لاکھ برسات کے پانی سے نہ کیوں بھر جائے
رشک دریا کوئی نالہ نہیں ہونے والا
اک جگہ جمع نہیں ہوں گے اگر سارے چراغ
اس اندھیرے میں اجالا نہیں ہونے والا
جو بھی کہنا تھا غزل میں مری واضح ہے وہ
میرا ہر شعر مقالہ نہیں ہونے والا
یہ محبت ہے تری مجھ کو جھکا دیتی ہے
سرنگوں ورنہ ہمالہ نہیں ہونے والا
کسی حکمت کسی تدبیر کا دامن تھامو
زیر یوں سامنے والا نہیں ہونے والا
انکساری مری فطرت سے جڑی ہے معراجؔ
کہ الگ چاند سے ہالا نہیں ہونے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.