ذوق دیدار تماشا بار رسوائی ہوا
دلچسپ معلومات
(دسمبر 1980)
ذوق دیدار تماشا بار رسوائی ہوا
خود تماشا بن گیا جو بھی تماشائی ہوا
قریہ قریہ ڈھونڈھتی ہے روح لیلیٰ قیس کو
نجد کے صحرا میں پھر ایسا نہ سودائی ہوا
جس لہو سے دل میں روشن درد کی مشعل رہی
وہ لہو اک بے وفا کے رخ کی زیبائی ہوا
جان کر ہم کیا کریں گے چھوڑ اس قصے کو اب
کون سچا عشق میں تھا کون ہرجائی ہوا
خود سری میں اپنے سائے سے جو لپٹے رہ گئے
ان غزالوں کا مقدر دشت تنہائی ہوا
روشنی کی اک کرن بھی اب تو قسمت میں نہیں
چھن گئیں آنکھیں تو پھر احساس بینائی ہوا
جو زباں پر لا نہ سکتے تھے عیاں سب پر ہوا
فن ہمارا باعث تضحیک و رسوائی ہوا
ہے جنوں کے فیض سے یہ جنبش پا ورنہ کب
خار زاروں سے علاج آبلہ پائی ہوا
کیا توقع اب رکھیں اقبالؔ اس دنیا سے ہم
ہر قدم پر بھائی کا دشمن جہاں بھائی ہوا
- کتاب : Shahar-e-be navaa (Pg. 137)
- Author : Iqbaal Haidari
- مطبع : E I Publications (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.