ذوق گناہ و عزم پشیماں لیے ہوئے
ذوق گناہ و عزم پشیماں لیے ہوئے
کیا کیا ہنر ہیں حضرت انساں لیے ہوئے
کفر و خرد کو راس نہ آئے گی زندگی
جب تک جنوں ہے مشعل انساں لیے ہوئے
ہوں ان کے سامنے مگر ان پر نظر نہیں
سعیٔ طلب ہے عزم گریزاں لیے ہوئے
دل کو سکون پستیٔ ساحل سے کیا غرض
ہر عزم ہے بلندئ طوفاں لیے ہوئے
گلشن کے دل میں آج بھی محفوظ ہیں وہ پھول
مرجھا گئے جو داغ بہاراں لیے ہوئے
آ ہی گئے وہ عرض ندامت کو اے شکیلؔ
لعلیں لبوں پہ خندۂ گریاں لیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.