ذوق نظر حدود بڑھانے میں رہ گیا
ذوق نظر حدود بڑھانے میں رہ گیا
نادان دل ہوس کے مٹانے میں رہ گیا
کیسے بسیں گی اہل وفا دل کی بستیاں
تو تو جہاں کا درد اٹھانے میں رہ گیا
شوخیٔ التفات بھی ہوگی اسی سے کل
ربط نہاں جو آج بڑھانے میں رہ گیا
شاید ازل سے عشق کی قسمت میں تھا جبھی
دنیا کے سرد و گرم اٹھانے میں رہ گیا
احساس عشق سے وہی محروم ہو گیا
دل سے کسی کی یاد بھلانے میں رہ گیا
کیف فنا سے کچھ ہے وہی راز آشنا
وہ جو چراغ دل کا بجھانے میں رہ گیا
جان نشاط اور خزاں دیدہ بھی وہی
جو شوخئ بہار اڑانے میں رہ گیا
وہ فتنہ ہائے حشر مرا منتظر کہاں
میں تو کسی کے ناز اٹھانے میں رہ گیا
سمجھا نہ ظرف دل کو نہ دیکھا ہی طور کو
بس اپنی دھن سے برق گرانے میں رہ گیا
وہ بد گمان عشق رہا بزم ناز میں
در پردہ کچھ فریب سا کھانے میں رہ گیا
دیوانؔ مہر و ماہ کسی کی ہے گرد راہ
کوئی گلی کی خاک اڑانے میں رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.