ذوق نظر کو جلوۂ بے تاب لے گیا
ذوق نظر کو جلوۂ بے تاب لے گیا
تعبیر کے نشاط کو اک خواب لے گیا
موج سبک خرام کی تحریک ہی تو تھا
وہ حوصلہ جو مجھ کو تہہ آب لے گیا
سر ان کی بارگاہ میں جھک تو گیا مگر
دل آبروئے منبر و محراب لے گیا
نغمات دل فضا میں بکھرنے نہ پائے تھے
تار نفس کو صدمۂ مضراب لے گیا
دل ارتقائے ذہن کا حاصل تو ہو گیا
حسن یقیں کو عالم اسباب لے گیا
حیرت فشانیاں مجھے دے تو گیا مگر
آئینہ زندگی کی تب و تاب لے گیا
ہم نے محل بنائے تھے کچھ ریگزار پر
جن کو بہا کے وقت کا سیلاب لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.