ذوق پرواز کی اتنی تو پذیرائی کر
پر شکستہ ہوں جو میں حوصلہ افزائی کر
دل خوش فہم کو دے پھر کوئی خوش رنگ فریب
پھر کسی رسم سے تجدید شناسائی کر
کوئی خورشید بھی منظر کا مقدر کر دے
صرف روشن نہ یہ بجھتی ہوئی بینائی کر
کون سمجھے گا ترے کرب کا مفہوم یہاں
گھر کی دیواروں کو اب محرم تنہائی کر
نقد جاں چھین مگر شیشۂ پندار نہ توڑ
زخم دے مجھ کو نہ احسان مسیحائی کر
کچھ ترے طرز عمل پر بھی تو حرف آئے گا
میرے کردار کی اتنی بھی نہ رسوائی کر
اپنی رسوائی کو دنیا کی نظر سے دیکھوں
اس تماشے میں کبھی مجھ کو تماشائی کر
یوں ہی رکھ لے مری دیرینہ رفاقت کا بھرم
اپنی تنہائی میں شامل مری تنہائی کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.