ذوق پرواز میں ثابت ہوا سیاروں سے
ذوق پرواز میں ثابت ہوا سیاروں سے
آسماں زیر زمیں ہے مری یلغاروں سے
کیسے قاتل ہیں جنہیں پاس وفا ہے نہ جفا
قتل کرتے ہیں تو اغیار کی تلواروں سے
رہ کے ساحل پہ ہو کس طرح کسی کو معلوم
کشتیاں کیسے نکل آتی ہیں منجدھاروں سے
گل ہوئے جاتے ہیں جلتے ہوئے دیرینہ چراغ
آئینہ خانوں کی گرتی ہوئی دیواروں سے
ہم محبت کو بس اتنا ہی سمجھتے ہیں فریدؔ
جوئے شیر آئی ہے بہتی ہوئی کہساروں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.