ذوق سجود لے گیا مجھ کو کہاں کہاں
ذوق سجود لے گیا مجھ کو کہاں کہاں
لیکن مرے نصیب میں وہ آستاں کہاں
بخشا ہے تیرے نقش قدم نے جو خاک کو
وہ حسن دل نواز سر کہکشاں کہاں
میں سوچتا ہوں عارض و گیسو کو دیکھ کر
ٹھہرے گا صبح و شام کا یہ کارواں کہاں
خود سے بھی ہو سکی نہ ملاقات عمر بھر
اپنی تلاش لے گئی مجھ کو کہاں کہاں
ایجاد کر رہے ہیں وہ جور و ستم نئے
جور و ستم سے دبتا ہے عزم جواں کہاں
میری نگاہ شوق گداگر بنی ہوئی
جلووں کی بھیک مانگ رہی ہے کہاں کہاں
ہے باز یوں تو اب بھی در مے کدہ ندیمؔ
پہلی سی وہ نوازش پیر مغاں کہاں
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 236)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.