ذوق الفت اب بھی ہے راحت کا ارماں اب بھی ہے
ذوق الفت اب بھی ہے راحت کا ارماں اب بھی ہے
بشیر الدین احمد دہلوی
MORE BYبشیر الدین احمد دہلوی
ذوق الفت اب بھی ہے راحت کا ارماں اب بھی ہے
دل پریشاں روح ترساں چشم گریاں اب بھی ہے
کب سنبھالے سے سنبھلتا ہے دل پر اضطراب
آہ سوزاں لب پر اب بھی سینہ بریاں اب بھی ہے
سعی کوشش کے لیے میدان ہے اب بھی فراخ
عزم راسخ کی ضرورت ہم کو ہاں ہاں اب بھی ہے
تخم میں روئیدگی ہر نخل میں بالیدگی
موسم سرما و گرما باد و باراں اب بھی ہے
خلق میں موجود ہیں اب بھی وہی لعل و گہر
تشنہ کامیٔ صدف کو ابر نیساں اب بھی ہے
شام بھی ہے صبح بھی ہے اور دن بھی رات بھی
ماہ تاباں اب بھی ہے مہر درخشاں اب بھی ہے
عاشق و معشوق بھی ہیں وصل و ہجر و رشک بھی
مہر الفت تیغ و خنجر تیر پیکاں اب بھی ہے
ہے وہی دیوانگی اب بھی وہی شوریدگی
جیب و دامن ہدیۂ خار بیاباں اب بھی ہے
شوق و ذوق اب بھی ہے باقی مردہ دل ہم ہیں تو ہیں
اپنے دل کو حسرت سیر گلستاں اب بھی ہے
عشق کی صورت جو بدلے تو ہو عاشق بھی کچھ اور
یہ جفا و جور کا ہر وقت خواہاں اب بھی ہے
آ گئی پیری مگر اب تک ہے تو محو خیال
ہم سبق طفلوں کا تو طفل دبستاں اب بھی ہے
گرمئ محفل وہی ہے جمع ہیں احباب بھی
ہستیٔ پروانہ و شمع شبستاں اب بھی ہے
غیرممکن ہے بدل جائے کبھی قانون حق
حکم یزداں اب بھی ہے اجرائے فرماں اب بھی ہے
کیوں مسلمانوں نے بدلا حال اپنی قوم کا
تھا جو قرآں بس وہی موجود قرآں اب بھی ہے
قشقہ بالائے جبیں زنار ہے بالائے دوش
یہ بتا ایمان سے کیا تو مسلماں اب بھی ہے
اتقا و زہد سے دل بستگی باقی نہیں
دعویٰ اسلام جیسا پہلے تھا ہاں اب بھی ہے
کھو دیئے ایام پیری نے تیرے ہوش و حواس
اے بشیرؔ بے نوا کچھ دل میں ارماں اب بھی ہے
- Deewan-e-Basheer(website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.