زوال گلستاں دیکھا نہ جائے
زوال گلستاں دیکھا نہ جائے
اجڑتا آشیاں دیکھا نہ جائے
اٹھو اور موسم گل میں بدل دو
اگر دور خزاں دیکھا نہ جائے
رہا کرتے ہیں ہم اب اس زمیں پر
جہاں سے آسماں دیکھا نہ جائے
یہ ہم بادہ کشوں کی انجمن ہے
یہاں سود و زیاں دیکھا نہ جائے
کسی بلبل سے کیوں اب شاخ گل کو
چمن میں گل فشاں دیکھا نہ جائے
کھڑے ہیں سر کے بل شیخ و برہمن
در پیر مغاں دیکھا نہ جائے
ہمارے دور غمگیں میں کسی سے
کسی کو شادماں دیکھا نہ جائے
نہ جانے کیوں کسی محفل میں مجھ سے
کسی کو سرگراں دیکھا نہ جائے
بہت دیکھی ریا کارئ اعدا
فریب دوستاں دیکھا نہ جائے
دیار دیر یا صحن حرم میں
ہجوم مے کشاں دیکھا نہ جائے
سفر میں کارواں سے دور رہ کر
غبار کارواں دیکھا نہ جائے
سیاست کے تن بے جاں پہ امجدؔ
ہجوم کرگساں دیکھا نہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.