ذہن جب بے اساس ہوتا ہے
ذہن جب بے اساس ہوتا ہے
شہر کا شہر اداس ہوتا ہے
دس صدی بعد یہ بھی دیکھ لیا
کون یوں نا سپاس ہوتا ہے
آئنے پر جلا نہ ہو تو کہاں
نور کا انعکاس ہوتا ہے
دل میں ابلیس ہو تو دانش پر
جہل کا التباس ہوتا ہے
اس سے ہریالی دور کر دو تو
سبزہ بس زرد گھاس ہوتا ہے
سارے بت نکلیں تب کہیں یہ دل
ایشور کا نواس ہوتا ہے
ایک ہی دوارے جو نوائے سیس
وہ منش سچا داس ہوتا ہے
اس کی مہما کا اور چھور نہیں
داس بن کیوں نراس ہوتا ہے
اک نواگر کا درد بانٹنے کو
چاند بھی آس پاس ہوتا ہے
سوچ کے جسم پر کتاں سے خفی
چاندنی کا لباس ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.