ذہن کا سفر تنہا دل کی رہ گزر تنہا
ذہن کا سفر تنہا دل کی رہ گزر تنہا
آدمی ہوا یارو آج کس قدر تنہا
مقتدر سہاروں کی ہر قدم پہ حاجت ہے
کب مقام پاتا ہے اپنا یہ ہنر تنہا
پھر مجھے ڈرائیں گی خامشی کی آوازیں
پھر مجھے ہے طے کرنا رات کا سفر تنہا
جس کے سائے نے ہم کو بارہا پناہیں دیں
آج بھی کھڑا ہے وہ راہ میں شجر تنہا
دور بے نیازی میں کون کس کو پوچھے ہے
بھیڑ میں بھی پاتا ہے خود کو ہر بشر تنہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.