ذہن کے باغ میں کھڑا ہوں میں
ذہن کے باغ میں کھڑا ہوں میں
زخم کے پھول بانٹتا ہوں میں
گنبد وقت پر چڑھا ہوں میں
خود کو آواز دے رہا ہوں میں
نئی تہذیب کی ضیا ہوں میں
اپنے سائے سے ڈر گیا ہوں میں
زیست کے کھیت سے اکیلا ہی
درد کی فصل کاٹتا ہوں میں
یاد رکھے گا کوئی کیوں مجھ کو
ایک جنگل کا راستہ ہوں میں
مل کے وحشت کی راکھ چہرے پر
شہر میں اپنے گھومتا ہوں میں
مجھ کو اپنا لو میں تمہارا ہوں
راہ الفت کا حادثہ ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.