ذہن کے چراغوں کو مدتوں جلایا ہے
ذہن کے چراغوں کو مدتوں جلایا ہے
تب کہیں ہنر مجھ میں سوچنے کا آیا ہے
آپ یہ سمجھتے ہیں یوں ہی مل گئی مجھ کو
اس زمین کی خاطر آسماں اٹھایا ہے
جس جگہ سمندر میں کشتیوں نے دم توڑا
آنکھ نے وہی منظر دیر تک دکھایا ہے
داغ لگنے کا خطرہ جب بھی بڑھ گیا میں نے
جسم کو کنارے رکھ روح کو بچایا ہے
اس کے بعد آنکھوں نے اور کچھ نہیں دیکھا
ایک خواب نے مجھ کو عمر بھر جگایا ہے
وقت ہی نہیں دیتی سوچنے سمجھنے کا
زندگی نے عجلت میں راستہ دکھایا ہے
منزلوں کی باتیں بھی ایک دن کریں گے ہم
راہ میں ابھی ہم نے اک قدم بڑھایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.