ذہن کی آوارگی کو اس قدر پیارا ہوں میں
ذہن کی آوارگی کو اس قدر پیارا ہوں میں
ساتھ چلتی ہے مرے اک ایسا بنجارہ ہوں میں
راکھ نے میری ہی ڈھک رکھا ہے مجھ کو آج کل
ورنہ تو خود میں سلگتا ایک انگارہ ہوں میں
زندگی کی کشمکش نے سوکھ لی ساری مٹھاس
میں سمندر ہوں مگر بے انتہا کھارا ہوں میں
اپنے پن کے ریشمی دھاگے سے مجھ کو باندھ لے
تو مرا آکاش ہے تیرا ہی دھرو تارا ہوں میں
آپ کی سانسیں ملیں تو کھل اٹھا پورا وجود
ورنہ میرا کیا ہے اک چھوٹا سا غبارہ ہوں میں
میں وہ بادل ہوں کہ جس کے دم سے خوشحالی ہے نازؔ
پھر بھی یہ الزام لگتے ہیں کہ آوارہ ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.