Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ذہن میں دائرے سے بناتا رہا دور ہی دور سے مسکراتا رہا

غلام محمد قاصر

ذہن میں دائرے سے بناتا رہا دور ہی دور سے مسکراتا رہا

غلام محمد قاصر

MORE BYغلام محمد قاصر

    ذہن میں دائرے سے بناتا رہا دور ہی دور سے مسکراتا رہا

    میں سمندر نہیں چاند کو علم ہے رات بھر پھر بھی مجھ کو بلاتا رہا

    آنکھ میں خیمہ زن نیلگوں وسعتیں اپنا پہلا قدم ہی خلاؤں میں ہے

    جو جفا کے جزیرہ نماؤں میں ہے دل کا اس خاک خستہ سے ناتا رہا

    کج ادائی کی چادر سے منہ ڈھانپ کر سونے والا سر شام ہی سو گیا

    خشک یادوں کے پتوں بھرے کھیت میں سانپ سا رات بھر سرسراتا رہا

    دیر تک زرد آندھی سی چلتی رہی سانس بجھتی رہی شمع جلتی رہی

    جاں پگھلتی رہی رات ڈھلتی رہی میں نہ روٹھا مگر وہ مناتا رہا

    ان سنی سی صداؤں کے گھیرے میں تھا دیکھتے دیکھتے گھپ اندھیرے میں تھا

    وہ مجھے پا کے دنیا کے بخشے ہوئے سب کے سب کھوٹے سکے چلاتا رہا

    آزمائش میں ہے وہ گھڑی عید کی چاند نے جس کے آنے کی تائید کی

    اک پھٹے پیرہن پر پسینے کی تہہ ایک گھر خوشبوؤں میں نہاتا رہا

    مأخذ :
    • کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 366)
    • Author : Ahmad Nadeem Qasmi
    • مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
    • اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے