ذہن میں ہو کوئی منزل تو نظر میں لے جاؤں
ذہن میں ہو کوئی منزل تو نظر میں لے جاؤں
راہ رو کے نہ اگر گرد سفر میں لے جاؤں
دل سے بچ جائیں اگر داغ جگر میں لے جاؤں
کیوں چراغوں کو سر شام سحر میں لے جاؤں
کوئی آہٹ نہ کوئی عکس نہ منظر نہ ہوا
کس کو محسوس کروں کس کو خبر میں لے جاؤں
بام و در پر نظر آتے ہیں تھکن کے آثار
اپنا یہ بوجھ کسی دوسرے گھر میں لے جاؤں
اور کچھ خون ہو خوش رنگ تو دل میں روکوں
اور کچھ خاک ہو پامال تو سر میں لے جاؤں
جلتے منظر سے جدا ہونا پڑے گا کچھ کو
تشنگی تجھ کو اگر دیدۂ تر میں لے جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.