ذہن و دل پر یوں تو رگڑی ہیں برابر ایڑیاں
ذہن و دل پر یوں تو رگڑی ہیں برابر ایڑیاں
شاعری کی کر نہ پائے پھر بھی ہم تر ایڑیاں
حق بیانی اس قلم سے پھر تو ممکن ہی نہیں
ہیں حکومت کی اگر رکھی قلم پر ایڑیاں
اب اسے بھی خود نمائی کی ضرورت پڑ گئی
وہ بھی اب چلنے لگا اپنی اٹھا کر ایڑیاں
جن کے پیروں کو یہاں چپل کبھی ملتی نہیں
ان سے پوچھو کیسے بن جاتی ہیں پتھر ایڑیاں
کوئی کتنا بھی سنوارے ہو نہیں سکتیں کبھی
تم سے اچھی تم سے بہتر تم سے سندر ایڑیاں
ایک ہی در کا گدا ہوں میرا مالک ایک ہے
میں نہ رگڑوں گا کبھی الیاسؔ در در ایڑیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.