ذہن پر مسلط ہے خوف کی فضا جیسے
ذہن پر مسلط ہے خوف کی فضا جیسے
پیش آنے والا ہے کوئی حادثہ جیسے
وقت بیت جاتا ہے چھوڑ کر نقوش اپنے
آئنے سے چہروں پر حرف بے صدا جیسے
کتنا تیز جھونکا تھا مشک بو ہواؤں کا
قافلہ بہاروں کا لے اڑی صبا جیسے
جب ہوا مخالف تھی تھا نہ ہم نوا کوئی
اب ہوا موافق ہے سب ہیں ہم نوا جیسے
روشنی کا ہوتا ہے ذہن میں جھماکہ سا
وہ لب تبسم ہے برق آشنا جیسے
میری فکر بھی گویا غیر کی امانت ہے
میرے فن پہ حاوی ہے کوئی دوسرا جیسے
آپ سے اثرؔ صاحب لگ رہا ہے ڈر ہم کو
آپ بھی تو لگتے ہیں ایک پارسا جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.