زیر زمیں رہوں کہ تہہ آسماں رہوں
زیر زمیں رہوں کہ تہہ آسماں رہوں
اے جستجوئے یار بتا میں کہاں رہوں
مصروف شکر نعمت پیر مغاں رہوں
اللہ مجھ کو یوں ہی پلائے جہاں رہوں
گھل کر بھی جانب در پیر غاں رہوں
موج شراب ناب بنوں اور رواں رہوں
یارب حریق شعلۂ عشق بتاں رہوں
دوزخ کی آگ لے کے مقیم جناں رہوں
ظالم یہ بزم حسن کا اچھا رواج ہے
تو شمع ہو کے بھی نہ جلے میں تپاں رہوں
اے چشم یار موت کا پہلو بچا کے تو
ایسی نگاہ ڈال کہ میں نیم جاں رہوں
آب حیات پی کے خضر کیا یہاں رہے
میں ٹھان لوں تو کچھ نہ پیوں اور یہاں رہوں
بن جائیں میری طرز فنا کی کہانیاں
ایسا مٹا کہ صاحب نام و نشاں رہوں
ساقی وہ خاص طور کی تعلیم دے مجھے
اس میکدے میں جاؤں تو پیر مغاں رہوں
مضطرؔ وجود ذات نے گھر تک بھی لے لیا
جب خود وہ ہر جگہ ہے تو اب میں کہاں رہوں
- کتاب : Khirman (Part-11) (Pg. 48)
- Author : Muztar Khairabadi
- مطبع : Javed Akhtar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.