ضد ہماری دعا سے ہوتی ہے
ضد ہماری دعا سے ہوتی ہے
ہم سے کیا اب خدا سے ہوتی ہے
نامہ بر جائے گا ہوا سے تیز
شرط باد صبا سے ہوتی ہے
نہ جفا سے ہے میرے دل کو قرار
نہ تسلی وفا سے ہوتی ہے
سینے سے جب اڑاتی ہے آنچل
کھل کے باد صبا سے ہوتی ہے
نزع میں ان سے پھیر لیں آنکھیں
چار آنکھ اب قضا سے ہوتی ہے
سچ تو یہ ہے کہ رنج و غم سے نجات
بادۂ جانفزا سے ہوتی ہے
چارہ گر اب دعا کو ہاتھ اٹھائیں
کہ اذیت دوا سے ہوتی ہے
دونوں پس پس کے رنگ لاتے ہیں
چھیڑ دل سے حنا سے ہوتی ہے
اے جنوں نوک جھونک کا ہے مزا
خار سے نقش پا سے ہوتی ہے
بت الجھتے ہیں روز مجھ سے ریاضؔ
روز مجھ با خدا سے ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.