ضدوں کو اپنی تراشو اور ان کو خواب کرو
ضدوں کو اپنی تراشو اور ان کو خواب کرو
پھر اس کے بعد ہی منزل کا انتخاب کرو
محبتوں میں نئے قرض چڑھتے رہتے ہیں
مگر یہ کس نے کہا ہے کبھی حساب کرو
تمہیں یہ دنیا کبھی پھول تو نہیں دے گی
ملے ہیں کانٹے تو کانٹوں کو ہی گلاب کرو
سیاہ راتو چمکتی نہیں ہے یوں تقدیر
اٹھاؤ اپنے چراغوں کو ماہتاب کرو
کئی صدائیں ٹھکانہ تلاش کرتی ہوئی
فضا میں گونج رہی ہیں انہیں کتاب کرو
کسی کے رنگ میں ڈھلنا ہی ہے اگر دانشؔ
تو اپنے آپ کو تھوڑا بہت خراب کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.