زیست کا خالی کٹورا آپ ہی بھر جائے گا
زیست کا خالی کٹورا آپ ہی بھر جائے گا
اپنے ہی جیسا کسی دن وہ مجھے کر جائے گا
شہر میں کوئی نہ رہ پائے گا بے نام و نشاں
جس طرف شیشے کی یورش ہوگی پتھر جائے گا
ندیاں اب بھاگتی پھرتی ہیں صحرا کی طرف
اب تو دریا کے تعاقب میں سمندر جائے گا
کھو چکے ہیں لوگ اپنے اپنے چہروں کا وقار
جو بھی جائے گا ترا ہم شکل بن کر جائے گا
وہ اتروا لے گا ہونٹوں سے لباس خامشی
وہ یہاں کوئی نہ کوئی گل کھلا کر جائے گا
میں ہوں اپنے دور کے اک صاحب فن کا کمال
آنے والا مجھ پہ دو آنسو بہا کر جائے گا
جتنی دوری سے صدا دیتے ہیں مجھ کو وہ ایازؔ
اس بلندی پر کہاں میرا مقدر جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.