Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زیست کے آثار رخصت ہیں محبت دل میں ہے

مانی جائسی

زیست کے آثار رخصت ہیں محبت دل میں ہے

مانی جائسی

MORE BYمانی جائسی

    دلچسپ معلومات

    ستمبر1932

    زیست کے آثار رخصت ہیں محبت دل میں ہے

    کارواں جاتا ہے میر کارواں منزل میں ہے

    آؤ دم سینے میں باقی ہے نہ حسرت دل میں ہے

    اب تو جو کچھ ہے وہ چشم منتظر کے تل میں ہے

    ہاں ازل سے جو مقدر ہے وہی ہوگا مگر

    جذبۂ تائید قدرت سعئ لا حاصل میں ہے

    جاں ستاں ہے حسن کیا حسن طلب کی احتیاج

    وہ تو زینت کے لئے خنجر کف قاتل میں ہے

    جس کی منزل ہے بقا وہ جادہ پیمائے فنا

    دل ادھر ناقص میں شامل ہے ادھر کامل میں ہے

    تاب خلوت کون لا سکتا ہے دل تو مٹ چکا

    کس قدر قاتل ترا جلوہ بھری محفل میں ہے

    تو جسے چاہے حقیقت کہہ جسے چاہے مجاز

    ایک صورت جو نظر میں ہے وہی تو دل میں ہے

    التجا ناز آفرینی کے لئے ہے ورنہ سن

    آرزو خود اس کی شاہد ہے کہ جلوہ دل میں ہے

    یہ متاع زیست بھی ہوتی ہے مانیؔ نذر موت

    اک نظر آنکھوں میں ہے اور ایک حسرت دل میں ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے