زیست کے اندھیرے میں روشنی نہیں آتی
زیست کے اندھیرے میں روشنی نہیں آتی
یاد آج کل مجھ کو آپ کی نہیں آتی
موت سے بہت پہلے لوگ مرتے دیکھے ہیں
راس ہر کسی کو یہ زندگی نہیں آتی
آئنہ ہوں الفت کا میں اسی لیے مجھ کو
دوستی تو آتی ہے دشمنی نہیں آتی
آپ جیسے کرتے ہیں بھول کر زمانے کو
اس طرح مجھے کرنی بندگی نہیں آتی
جو بھی کام کرتے ہیں دل لگا کے کرتے ہیں
آپ کی قسم ہم کو دل لگی نہیں آتی
جب تلک شجر کو ہم سینچتے نہیں جڑ تک
تب تلک تو اس میں بھی تازگی نہیں آتی
کر دیا ہے زخموں نے یاسمیںؔ کا دل پتھر
مسکراتے ہونٹوں پر اب ہنسی نہیں آتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.