زیست کی حد ہے جہاں تک ہمت مردانہ ہے
زیست کی حد ہے جہاں تک ہمت مردانہ ہے
آدمی تاریخ ہے اور آدمی افسانہ ہے
خم کہیں بھرپور ہے خالی کہیں پیمانہ ہے
تو کہاں سوئی ہوئی اے جرأت رندانہ ہے
ساری دنیا اک فریب جلوۂ جانانہ ہے
یہ حرم ہے دور سے نزدیک سے بت خانہ ہے
وقت کا میری طرح ان کو بھی ہے شکوہ مگر
میرے شکوہ کا ذرا انداز بیباکانہ ہے
یہ کسی نے بھی نہ دیکھا آگ پروانے میں تھی
یہ زمانہ دیکھتا ہے آگ میں پروانہ ہے
کچھ ہوا دے دیں اگر بیرون در کی کوششیں
گھر جلانے کے لئے حاضر چراغ خانہ ہے
تشنگیٔ شوق منزل تک سلامت لے کے جا
ہوشیار اے راہ رو ہر موڑ پر مے خانہ ہے
پرسش احوال پر جز شکر کچھ کہتے نہیں
بوریے پر بھی مزاج اہل دل شاہانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.