زیست کی راہ میں جتنے مجھے گلزار ملے
زیست کی راہ میں جتنے مجھے گلزار ملے
ان میں دیکھا تو فقط دھول ملی خار ملے
بس اسی وقت سے اہل جنوں کہلائے گئے
اس حسیں بت سے جو اہل خرد اک بار ملے
اے مسیحا تجھے اک بار پھر آنا ہوگا
تیری دنیا میں مجھے سینکڑوں بیمار ملے
شیخ صاحب ہی کہیں مجھ کو نہیں آئے نظر
ورنہ ہر طرح کے جنت میں گنہ گار ملے
ساتھ احباب نبھاتے ہیں اسی طرح مجیدؔ
دم نکلنے کو ہے آنکھیں کھلیں اغیار ملے
- کتاب : Saaya-e-gul (Pg. 137)
- Author : Aslam Kiratpuri
- مطبع : Critive Group, Mumbai (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.