زیست کو چاہتوں سے سجایا کہاں
تم نے روٹھے ہوؤں کو منایا کہاں
روشنی بانٹ کر تیرگی میں رہے
اپنے حصہ کا سورج بچایا کہاں
ایک ہی بار ہوتی ہے دل کی لگی
دل جو ٹوٹا تو پھر سے لگایا کہاں
کب سے آنکھیں بچھی ہیں یہ دہلیز پر
جانے والا پلٹ کر وہ آیا کہاں
سب مکھوٹے کے اندر بہت خوش ہوئے
ہم گرے تو کسی نے اٹھایا کہاں
لوگ ساحل سے لیتے رہے بس مزہ
ڈوبتے کو کسی نے بچایا کہاں
دھوپ میں اب دکھوں کی اکیلے ہیں سب
وہ سروں پہ محبت کا سایا کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.