زیست کو قسمت سے کام دیکھیے کب تک رہے
چھلکا ہوا دل کا جام دیکھیے کب تک رہے
کانپتے ہونٹوں پہ ہے بات ابھی الجھی ہوئی
قصۂ غم ناتمام دیکھیے کب تک رہے
نبض بھی چلتی ہوئی دل بھی دھڑکتا ہوا
آرزوئے صبح و شام دیکھیے کب تک رہے
جذب وفا ناتمام ذوق وفا بے ثبات
لب پہ محبت کا نام دیکھیے کب تک رہے
اب تو ہے بدلی ہوئی ساقیا تیری نظر
رند کے ہاتھوں میں جام دیکھیے کب تک رہے
راہ طلب سے مری خود تو زمانہ ہے دور
مجھ سے زمانے کو کام دیکھیے کب تک رہے
سانس کی رفتار سے حسرتیں بڑھتی ہوئی
قافلہ یہ تیز گام دیکھیے کب تک رہے
تیری تجلی تو ہے دیر و حرم سے جدا
حسرت دل ناتمام دیکھیے کب تک رہے
عرض و تمنا میں ہے ربط و اثر باہمی
فضلؔ ہمیں ان سے کام دیکھیے کب تک رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.