زیست میں غم ہیں ہم سفر پھر بھی
زیست میں غم ہیں ہم سفر پھر بھی
تا اجل کرنا ہے بسر پھر بھی
ٹوٹی پھوٹی ہوں چاہے دیواریں
اپنا گھر تو ہے اپنا گھر پھر بھی
چاہے انکار ہم کریں سچ کا
ہووے ہے ذہن پر اثر پھر بھی
دل مچلتا ہے ان سے ملنے کو
ہم چراتے رہے نظر پھر بھی
ہے یقیں تم ہمیں نہ بھولو گے
اک زمانہ گیا گزر پھر بھی
ہیں یہ الفاظ دل لبھانے کے
کاش شاید یوں ہی مگر پھر بھی
- کتاب : Kahkashaan (Pg. 53)
- Author : Elizabeth Kurian Mona
- مطبع : Educational Publishing House (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.