زیست میں غم کا اثر کل کی طرح آج بھی ہے
زیست میں غم کا اثر کل کی طرح آج بھی ہے
اس سفینے میں بھنور کل کی طرح آج بھی ہے
حادثے کر نہ سکے میری محبت کو فنا
درد دل درد جگر کل کی طرح آج بھی ہے
غیر ممکن ہے سنور جائے گلستاں کا نظام
باغباں تنگ نظر کل کی طرح آج بھی ہے
دیر و کعبہ کی فضاؤں کا نہیں مجھ پہ اثر
تیری دہلیز پہ سر کل کی طرح آج بھی ہے
ہے وہی رنگ وہی حسن وہی رعنائی
تیرا کوچہ ترا در کل کی طرح آج بھی ہے
ہم نے مانا کہ بہار آئی ہے میخانے میں
پیاس رندوں میں مگر کل کی طرح آج بھی ہے
یہ الگ بات ہے ہونٹوں پہ ہنسی ہے نیرؔ
زخم سینے میں مگر کل کی طرح آج بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.