زیست میں منظر فنا اس نے دکھا دیا کہ یوں
زیست میں منظر فنا اس نے دکھا دیا کہ یوں
لکھ کے ہمارے نام کو خود ہی مٹا دیا کہ یوں
میں نے کہا کہ طور پر غش ہوئے کس طرح کلیم
سن کے حریم ناز کا پردہ اٹھا دیا کہ یوں
شور مچا ہے کس لئے فتنہ ہوئے ہیں کیوں بپا
ان کے خرام ناز نے مجھ کو بتا دیا کہ یوں
میں نے کہا کہ ابر میں آتا ہے چاند کس طرح
چھوڑ کے منہ پہ کاکلیں اس نے دکھا دیا کہ یوں
فکر یہ تھی کہ بعد مرگ کیسے ہو عاشقوں پہ ظلم
آ کے چراغ قبر کو اس نے بجھا دیا کہ یوں
دیکھ کے خط شوق میں سوزش دل کی داستاں
نامے کو میرے اے آفاقؔ اس نے جلا دیا کہ یوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.