زیست پہچان کھو رہی ہے تو
زیست پہچان کھو رہی ہے تو
قحط سالی میں سو رہی ہے تو
ہجر کی شاخ یاد کر کر کے
دشت سارا بھگو رہی ہے تو
کہتے ہیں بن گئی ہے تو دھوبن
کہتے ہیں کپڑے دھو رہی ہے تو
چاندنی پاس آبرو رکھ اب
چاندنی سب ڈبو رہی ہے تو
آب و گل کی حسین آنکھ بتا
بات کیا ہے جو رو رہی ہے تو
اے مری سانولی جدائی سن
کانٹے ہر دم چبھو رہی ہے تو
ہے تذبذب کہ لاش بسملؔ پر
ہنس رہی ہے کہ رو رہی ہے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.