ذکر غم پر ملال کیوں آیا
ذکر غم پر ملال کیوں آیا
شیشۂ دل میں بال کیوں آیا
مطمئن ہوں میں حالت دل پر
تمہیں میرا خیال کیوں آیا
گر کے نفرت کی کھائی میں خود ہی
پوچھتے ہو زوال کیوں آیا
رات آندھی تھی اس کی آنکھوں میں
صبح کا احتمال کیوں آیا
زخم دل ہی مرا اثاثہ ہے
تو مجھے یوں سنبھال کیوں آیا
میں تو زندہ رہا اصولوں پر
احتمال مآل کیوں آیا
آپ جب بے قصور تھے ناشادؔ
دوستی کا سوال کیوں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.