ذکر نشاط خلوت غم میں برا لگے
ذکر نشاط خلوت غم میں برا لگے
تم بھی اگر ملو تو مجھے حادثہ لگے
جب بھی کسی کی سعئ کرم کی ہوا لگے
مجھ کو مرا وجود بکھرتا ہوا لگے
ہوں مجرم حیات مجھے کیوں برا لگے
یہ دور زندگی جو مسلسل سزا لگے
اس دور کا نصیب ہے وہ منزل حیات
احباب کا خلوص جہاں سانحہ لگے
حالات سانس لیتے ہیں دہشت کی چھاؤں میں
میرا ضمیر مجھ ہی سے ڈرتا ہوا لگے
یوں اٹھ گئی ہے دہر سے اپنائیت کہ اب
ملیے جو خود سے بھی تو کوئی دوسرا لگے
اس طرح رائیگاں گئی نازشؔ مری وفا
جیسے کسی فقیر کے در پر صدا لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.