Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ذکر کیوں کرتے ہو اس کا وہ مرا کچھ بھی نہیں

ساحل فاروقی امروہوی

ذکر کیوں کرتے ہو اس کا وہ مرا کچھ بھی نہیں

ساحل فاروقی امروہوی

MORE BYساحل فاروقی امروہوی

    ذکر کیوں کرتے ہو اس کا وہ مرا کچھ بھی نہیں

    میں نے سب کچھ دے دیا اس کو بچا کچھ بھی نہیں

    اس کی زلفوں کی سیاہی سے ہوا دن بھی سیاہ

    اس کی زلفوں کے تو آگے یہ گھٹا کچھ بھی نہیں

    اس کو جو کہنا تھا میرے روبرو کہتا رہا

    بس میں سنتا ہی رہا میں نے کہا کچھ بھی نہیں

    اس کے پیروں کی نزاکت پر ہیں جان و دل نثار

    اس کی آنکھوں کے اشارے سے بچا کچھ بھی نہیں

    غمزہ و ناز و ادا پر ہو گیا اس کے نثار

    اس کا ماضی تھا مگر کیسا پتہ کچھ بھی نہیں

    اس سے میں شکوہ نہیں کرتا کسی بھی بات پر

    ایک پتھر ہے اثر اس پر ہوا کچھ بھی نہیں

    اس کو جانا تھا جہاں اٹھ کر یہاں سے چل دیا

    وہ اکیلا ہی گیا اس کو ملا کچھ بھی نہیں

    وہ محبت کیا ہے ہے اس سے ابھی ناآشنا

    ایسی بیماری ہے یہ جس کی دوا کچھ بھی نہیں

    جس کو دیکھو وہ سمجھتا ہے مجھے ہی بے وفا

    بے وفاؤں کو مگر ملتی سزا کچھ بھی نہیں

    دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے تم کو دیکھ کر

    میں نے تو تم سے کبھی ایسا سنا کچھ بھی نہیں

    اس بھری دنیا میں ساحلؔ نے ابھی دیکھا ہے کیا

    بے وفا ہے کون اسے اس کا پتہ کچھ بھی نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے