ذکر کیوں کر نہ کروں آپ کے رخساروں کا
ذکر کیوں کر نہ کروں آپ کے رخساروں کا
ہوں میں حافظ اسی قرآن کے دو پاروں کا
لے چلی رحمت حق ناز سے جب جانب خلد
دیکھا منہ یاس سے دوزخ نے گنہ گاروں کا
یہ رہ عشق ہے یاں ناز نہ کر اے زاہد
کافروں کا وہی رتبہ ہے جو دیں داروں کا
جلد سے جلد پلا جام پہ جام اے ساقی
منہ تک آیا ہے کلیجہ ترے مے خواروں کا
جیتے جی لاکھ بچے لاکھ سبک دوش رہے
مر کے احسان اٹھانا ہی پڑا یاروں کا
جھک کے بھر دیتا ہے ہر ایک کا خالی ساغر
شیشہ کرتا ہے ادب دور میں مے خواروں کا
لطف عشاق کو کوچے میں ترے خلد کا ہے
سایۂ طوبیٰ ہے سایہ تری دیواروں کا
اپنے منہ دیکھ لیا کرتے ہیں بسمل قاتل
آئنہ بن گیا جوہر تری دیواروں کا
مے پرستی نہ گئی رافتؔ محراب نشیں
ہائے اس شکل پہ یہ کام سیہ کاروں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.