ذکر میرا کہاں نہیں ہوتا
ذکر میرا کہاں نہیں ہوتا
وہ جہاں ہیں وہاں نہیں ہوتا
دل کے شعلے تو بجھ گئے دل میں
شہر غم میں دھواں نہیں ہوتا
حرف اک راز غم ہے چھوٹا سا
وہ بھی دل میں نہاں نہیں ہوتا
میم کے سر پہ عین اک نقطہ
یہ بھی نکتہ بیاں نہیں ہوتا
آج محفل میں چپ وہ بیٹھے ہیں
ورنہ کیا کیا بیاں نہیں ہوتا
دوستی ہو گئی حوادث سے
جب کوئی مہرباں نہیں ہوتا
دشت اپنے لئے نشیمن ہے
راس جب گلستاں نہیں ہوتا
دن میں آئیں وہ کیسے میرے گھر
راہ میں کہکشاں نہیں ہوتا
راہ الفت سے باز آ دیوانؔ
اس میں منزل نشاں نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.