ذکر مرا اور تیرے لب پر یاد مری اور تیرے دل میں
ذکر مرا اور تیرے لب پر یاد مری اور تیرے دل میں
جھوٹی آس دلانے والے آگ نہ بھڑکا میرے دل میں
مجھ سے آنکھیں پھیر کے تو نے یہ مشکل بھی آساں کر دی
ورنہ تیرے غم کے بدلے لیتا کون بسیرے دل میں
پیار بھری امیدوں پر اغیار کی وہ زر پوش نگاہیں
کانٹوں کے پیوند لگا کر تو نے پھول بکھیرے دل میں
پوچھ رہی ہے دنیا مجھ سے وہ ہرجائی چاند کہاں ہے
دل کہتا ہے غیر کے بس میں میں کہتا ہوں میرے دل میں
کاش کبھی سفاک زمانہ میرا سینہ چیر کے دیکھے
چین کے بدلے درد نے اب تو ڈال دیئے ہیں ڈیرے دل میں
ڈرتے ڈرتے سوچ رہا ہوں وہ میرے ہیں اب بھی شاید
ورنہ کون کیا کرتا ہے یوں پھیروں پر پھیرے دل میں
پیار کی پہلی منزل پر انجان مسافر دیکھ رہا ہے
آنکھوں میں سنگین اجالے اور سیال اندھیرے دل میں
اجڑی یادو ٹوٹے سپنو شاید کچھ معلوم ہو تم کو
کون اٹھاتا ہے رہ رہ کر ٹیسیں شام سویرے دل میں
- کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 62)
- Author : Qateel Shifai
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.