ذلتیں سہتے رہے نیلام غیرت کی گئی
ذلتیں سہتے رہے نیلام غیرت کی گئی
تب کہیں جا کر میاں حاصل یہ شہرت کی گئی
جانے کیسا شہر ہے جل اٹھتے ہیں جب بھی چراغ
بھیج کر آندھی اندھیروں کی حفاظت کی گئی
کچھ پتہ چل ہی نہ پایا وار کب کیسے ہوا
دوستی کی آڑ میں ہم سے عداوت کی گئی
ہو چکا تھا چند ہی لمحوں میں وہ قصہ تمام
اور اس قصے کی صدیوں تک وضاحت کی گئی
اے مرے دل ان کا انداز محبت دیکھ کر
لگ رہا ہے مجھ کو یوں گویا شرارت کی گئی
میں بھلا بچ پاتا کیسے ظلم کے پتھراؤ سے
کانچ کی دیوار سے میری حفاظت کی گئی
نیکیاں کرنے کا عاطفؔ کیا عجب انداز ہے
سیکڑوں کو لوٹ کر کچھ پر سخاوت کی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.