زندہ دلی نشانۂ تحقیر کس لیے
کھنچتی نہیں حیات کی تصویر کس لیے
شاخ شجر پہ ہوتی تو کچھ اور بات تھی
موجوں پہ آشیانے کی تعمیر کس لئے
کیا تو نے پیروی نبی چھوڑ دی ہے اب
بے فیض ہو گئی تری تقریر کس لیے
اہل شعور جو تھے وہ پستی میں کھو گئے
بے ڈھنگ لوگ پا گئے توقیر کس لیے
طوفان کا خیال ہے یا زلزلے کا خوف
تیرے لبوں پہ نالۂ شب گیر کس لیے
مشہور تھیں زمانے میں شیریں بیانیاں
اب کھو گئی زبان کی تاثیر کس لیے
تا صبح تو نے خواب ہی دیکھا نہ رات کو
پھر پوچھتا ہے خواب کی تعبیر کس لیے
منزل ہے داغؔ سامنے اپنے قدم بڑھاؤ
تم دیکھتے ہو جانب رہ گیر کس لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.