زندہ ہوں اور ہجر کا آزار تک نہیں
زندہ ہوں اور ہجر کا آزار تک نہیں
وہ کام کر رہا ہوں جو دشوار تک نہیں
اب میں ہوں اور تجھ کو منانے کی جستجو
کچھ بھی نہیں ہے راہ میں پندار تک نہیں
یعنی مرا وجود ہی مشکوک ہو گیا
اب تو میں اپنے آپ سے بیزار تک نہیں
دل بھی تھکن سے چور ہوا اور دماغ بھی
اور آسماں پہ صبح کے آثار تک نہیں
اقرار کر کے اس کو نبھانا کسے نصیب
اس عمر میں تو مہلت انکار تک نہیں
تھی جس کی پور پور مری لمس آشنا
اب یاد اس کے گیسو و رخسار تک نہیں
اس بے کراں خلا میں نگاہوں کو کیا کروں
اب تو نظر کے سامنے دیوار تک نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.