زندہ رہنا ہے تو سانسوں کا زیاں اور سہی
زندہ رہنا ہے تو سانسوں کا زیاں اور سہی
روشنی کے لیے تھوڑا سا دھواں اور سہی
صبح کی شرط پہ منظور ہیں راتیں ہم کو
پھول کھلتے ہوں تو کچھ روز خزاں اور سہی
خواب تعبیر کا حصہ ہے تو سو کر دیکھیں
سچ کے ادراک میں اک شہر گماں اور سہی
وہ برش اور میں روتا ہوں قلم سے اپنے
درد تو ایک ہیں دونوں کے زباں اور سہی
کٹ گئے اپنی ہی مٹی سے تو جلدی کیا ہے
اب زمیں اور سہی اور مکاں اور سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.