زندہ رہنے کا وسیلہ تو بنایا جائے
زندہ رہنے کا وسیلہ تو بنایا جائے
غم کوئی ڈھونڈ کے سینے سے لگایا جائے
پھر مسرت سے چہکنے سی لگی ہیں آنکھیں
پھر چلو ان کو نیا خواب دکھایا جائے
ایک مدت ہوئی آنسو نہیں نکلا کوئی
کسی ارمان کا پھر خون بہایا جائے
زندگی کیا ہے تڑپ ہی نہ اگر ہو کوئی
کچھ ستم کر کے یوں ہی دل کو ستایا جائے
بے سکونی نہ اذیت ہی ہوئی عرصے سے
اک دفعہ پھر اسی دلبر سے مل آیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.