زنداں میں بھی وہی لب و رخسار دیکھتے
زنداں میں بھی وہی لب و رخسار دیکھتے
دروازہ دیکھتے کبھی دیوار دیکھتے
پستی نشین ہو کے میں کتنا بلند تھا
گردن جھکا کے تم مرا معیار دیکھتے
سب دوڑتے تھے اس کی عیادت کے واسطے
جس کو ذرا سا نیند سے بیدار دیکھتے
دل بیٹھنے لگے تو نگاہیں بھی تھک گئیں
کب تک تری طرف ترے بیمار دیکھتے
کس درجہ آنے والے زمانے کا خوف تھا
بجتا گجر تو شام کے آثار دیکھتے
اب کیا کہیں وہ اجنبی کیسا تھا ہم جسے
آنکھوں پہ ہاتھ رکھ کے بھی لاچار دیکھتے
تیرے سوا بھی کچھ نظر آنا محال تھا
دنیا کو دیکھتے کہ تیرا پیار دیکھتے
نا آشنا ہیں رامؔ جو غربت کے نام سے
وہ کاش میرے دور کے فن کار دیکھتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.