زندگانی کو عدم آباد لے جانے لگا
زندگانی کو عدم آباد لے جانے لگا
ہر گزرتا دن کسی کی یاد لے جانے لگا
ایک محفل سے اٹھایا ہے دل ناشاد نے
ایک محفل میں دل ناشاد لے جانے لگا
کس طرف سے آ رہا ہے کارواں اسباب کا
کس طرف یہ خانماں برباد لے جانے لگا
اک ستارہ مل گیا تھا رات کی تمثیل میں
آسمانوں تک مری فریاد لے جانے لگا
میں ہی اپنی قید میں تھا اور میں ہی ایک دن
کر کے اپنے آپ کو آزاد لے جانے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.